ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
اُنکی تصویر سینے میں موجود ہے
جسنے لاکر کلامِ الٰہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دیا
وہ محمّد مدینے میں موجود ۔۔۔ہے
ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
اُنکی تصویر سینے میں موجود ہے
پھول کھلتے ہی پڑھ پڑھ کے صلے علا
جُھوم کر کہ رہی ہے یے وعدےسوا ۔
ایسی خوشبُو چمن کے گلوں میں کہا
جو نبی کے پسینے میں موجود ہے
ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
اُنکی تصویر سینے میں موجود ہے
ہمنے مانا کی جنّت بہت ہے حسیں
چھوڑ کر ہم مدینہ نہ جائے کہیں
یوں تو جنّت میں سب ہے مدینہ نہیں
اور جنّت مدینے میں موجود ہے
ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
اُنکی تصویر سینے میں موجود ہے
چھوڑ نا تیرا طیبہ گوارا نہیں
ساری دنیا میں ایسا نظارہ نہیں
ایسا منظر زمانے میں دیکھا نہیں
جیسا منظر مدینے میں موجود ہے
ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
اُنکی تصویر سینے میں موجود ہے
وہ ابو بکر۔۔۔ فاروق۔۔۔ عثماں۔۔۔ علی
ہیں یہ سب اُنکے دینِ مُبی کے فقیہ
وہ فقیہوں کے افسر شہِ انبیاء
وہ شہنشاہ مدینے میں موجود ہے
ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
اُنکی تصویر سینے میں موجود ہے
بیسہارو کو سینے سے لپٹا لیا
جسنے جو مانگا اسکو عطا کردیا
وہ فقیروں کے افسر شہ انبیاء
وہ شہنشاہ مدینے میں موجود ہے
ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
اُنکی تصویر سینے میں موجود ہے